مولانا عبداللہ نے کہا کہ مولانا مرحوم سے میرے والد مولانا اسامہ رحمۃ اللہ علیہ کے بڑے خوشگوار تعلقات تھے، دونوں حضرات ایک دوسرے کی بڑی قدر کرتے تھے۔ ابھی حال ہی میں 23 فروری کو کانپور میں منعقدہ تربیتی مذاکرہ میں مولانا بذات خود تشریف لائے اور بڑی شفقت کا معاملہ فرمایا۔ مولانا انتہائی خوش اخلاق اور ملنسار شخصیت کے مالک تھے۔ لہرپور و اطراف میں جمعیۃ علماء کے پلیٹ فارم سے نمایاں خدمات انجام دیں، بے شمار اداروں و تنظیموں کی سرپرستی فرمائی اور اخیر وقت تک خلقِ خدا کی خوشی، غمی و دیگر ضروریات کی تکمیل کیلئے کھڑے رہے۔
مولانا عبداللہ قاسمی نے ڈاکٹر عبدالمعید مرحوم کے پسران ڈاکٹر محمد رضوان، ڈاکٹر محمد شعیب، ڈاکٹر محمد صہیب، مولوی محمد فہد، جملہ دختران، ، برادران، اہل خانہ و دیگر پسماندگان سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے علماء، ائمہ، اساتذہ مدارس خصوصا جمعیۃ علماء کے ذمہ داران و کارکنان سے مولانا مرحوم کیلئے ایصال ثواب و دعائے مغفرت کی درخواست کی۔
واضح رہے کہ مولانا ڈاکٹر عبدالمعید قاسمی سیتاپوری دو روز بیمار رہنے کے بعد کل مورخہ 3 مارچ بعد نماز مغرب اچانک اس دارِ فانی سے رخصت ہوگئے۔ مرحوم کی نمازِ جنازہ آج مورخہ 4 مارچ بروز جمعرات بعد نمازِ ظہر ان کے فرزند مولوی محمد فہد نے ادا کرائی اور مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی نے جمعیۃ علماء وسط اترپردیش کے جنرل سکریٹری مولانا مفتی محمد ظفر قاسمی فرخ آباد کی معیت میں جمعیۃ علماء اترپردیش کے سکریٹری قاری عبدالمعید چودھری اور جامعہ محمودیہ اشرف العلوم کے استاذ مفتی اظہار مکرم قاسمی کے ہمراہ لہرپور پہنچ کر نمازِ جنازہ میں شرکت کی۔